کنوینس نہیں کرسکتے توکنفیوژ کردو

قیصر رونجھا

جب سے بڑھے ہورہے ہیں  تب سے کنفیوژ ہی ہورہا ہوں۔ مثال کے طور پہلے دن سے گھر میں یہ سنتے سنتے بڑھے ہوئے کہ سچ بولنا چاہئےلیکن وہی گھر والے ہمیں حالات کے مطابق بات کو بدلنے کی (غیر قانونی) تربیت بھی دیتے رہے، جیسے کہ تاریخ پیدائش اگر سنہ نوئے کی تھی تو اسکول میں داخل کراتے وقت چرانوئے کی کردی گئی۔ اسکول میں سارہ سال پڑھ پڑھ کر امتحان کی باری آی تو پرچے سے ایک دن قبل استاد محترم نے نقل کرنے کی قابلِ بھروسہ اور ذاتی تجربے کی روشنی میں کامیاب ترکیباتِ نقل بتاہیں۔

اسکول سے نکل کر مدرسے کی بھاری آئی تو وہ استاد جو ہمیں مبارک اوراق سے چوری اور دھوکے بازی کے مطعلق احدیث سناتے ان کو چھٹی کے بعد کراچی سے چوری شدہ موٹرسائکل پر سوار ازان دینے مسجد جاتے دیکھا۔ تھوڑا ہوش سنبھالا اور پڑھنے کے قابل ہوئے تو تبلیغ چار مہینے بعد واپسی پر آنے والے بھائی سے ایک کتاب ملی جس کا عنوان تھا ”ٹی وی کی تباکاریاں“ اور ساری کتاب کا مقصدِحاصل یہ تھا کہ ایک مومن اور دوذخ کے درمیان ٹی وی سیڑھی کا کردار ادار کرتا ہے، لہاظہ اپنے گھر میں موجود ٹی وی سے جان چھڑاہیے اور جنت میں اپنا گھر بنایئے، لیکن اب جو دیکھتا ہوں مکہ ٹی وی، سچ ٹی وی، اسلام ٹی وی، حق ٹی وی، پیس ٹی وی تو اور کنفیوژ ہوجاتا ہوں کہ وہ ٹھیک تھے یا یہ ٹھیک ہیں؟

عملی ذندگی میں آئے تو اور زیادہ کارنامے دیکھےکرپشن کو قومی مرض کہنے والوں کو ٹھیکداروں سے اپنے حصہے کا کمیشن لیتے دیکھا، جب غیر سرکاری اداروں  کے ساتھ سلام دعابڑھی تو حقوق کا پرچار کرنے والوں کواپنےہی ملازمین کے ساتھ حقطلفی کرتے دیکھا۔

عمر کے بڑھنے کے ساتھ ساتھ تو کنفیوژن اور بھی بڑھتا گیا اور اب مجھے اس بات پر پکا ایمان ہوگیا ہے کہ کنفیوژن سچ سے بھاگنے کا بہترین طریقہ ہے۔

  زندگی میں دن بدن بڑھتے کنفیوژن کو دیکھ کر ایک مبارک ہستی سے ملاقات کرنے کی کوشش کی جو ہمیشہ خوش رہتے ہیں کوئی ٹینشن بھی نہیں رہتی اور کوئی بھی آپ معاملہ لیکر ان کےپاس پہنچے تو اس معاملے کا ایساقیمہ بنا دیتے ہیں کہ آپ خود اپنے معاملے کے متعلق مشکوک ہوجاتے ہیں۔ میں نے ایک بار ان سے ہمت کر کے پوچھ ہی لیا کہ جناب والا آپ کے پاس کیا جادو ہے تو انہوں نےمیری دکھ بھری آوازاور ماتھے پر نظر آتیی کنفیوژن کو دیکھ کر کہا۔

 بیٹا جن کو آپ کنوینس نہ کر سکو ان کو کنفیوژ کردو مسلہ ہی ختم۔اب جب بھی دیکتھا ہوں کہ کسی سیاسی لیڈر کا بیان ، کسی حکومتی ترجمان کا بیان اور کسے ادارے کے نمائندے کا بیان کنفیوژن پیدا کرنے کی کوشش کرتا تو ہے میں سمجھ جاتا ہوں کہ ان کے پاس کنوینس کرنے کی قوت نہیں اور اب یہ کنفیوژ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں اور یہ سچ سے بھاگنے کی بہترین کوشش ہے، اگر آپ کو بھی یہ پڑھ کر کچھ کنفیوژن ہوا تو آپ سمجھ جاہیے کہ میرا مقصد پورا ہوگیا ہے۔

د

About the Author

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

You may also like these