آپ کا سرمایہ کیا ہے ؟

یہ امریکی ریاست نیو یارک کی ایک سڑک پر،کوٹ پہنے، بیگ ہاتھ میں لئے اور  گلے پر مفلر اوڑے  ایک ادھیڑ عمر کا شخص ہے، جس کے چہر ے پر اطمنان،سکون اور فخر واضع ہے،

 

کہنے لگا میں اور میری بیوی پچھلے 45سال سے کام کر رہے ہیں، لیکن ہمارے پاس کوئی مال و دولت یا جائد اد نہیں۔

 

پتا ہے کیوں؟

 

کیوں کہ میرے پانچ بچوں میں سے 2کے پاس بیچلرز کی ڈگری ہے،1 کے پاس ماسڑز ڈگری اور 2 کے پاس ڈاکٹریٹ (پی ایچ ڈی) کی ڈگری ہے۔

 

اور یہ ہی میرا سرمایہ ہیں۔

 

اگر مضمون کے آغاز میں یہ جملہ لکھوں یا آگے چل کے آپ کو یہ سمجھانے کو کوشش کروں کہ تعلیم کی کتنی اہمیت ہے تو یہ میری بیوقوفی ہوگی اور وقت کا ضیاں ہوگا، لیکن میرا موضوع قطعی طور پر تعلیم نہیں اور نہ ہی میں اس موضو ع پر بات کرنا چاہتا ہوں۔

 

 اکثر بیشتر ملنے والے لو گوں جن میں سے اکثریت نوجوانوں کی ہوتی ہے،ہر موضوع پر بات کرنے میں ایکسپرٹ ہوتے ہیں چاہے وہ محلے کی سیاست ہو، کسی نوکری کے اشتہار اور اسکو حاصل کرنے کے لئے سفارش یا اور طریقے کا موضوع ہو،خیر ہر موضوع پر وہ مکمل طور پر دلائل اور اعتماد کے ساتھ آ پ کو مطمعن کردینگے۔

 

لیکن موضوع جب یہ ہو آپ کے علاقے میں سے کتنے لوگ پڑھے لکھے ہیں۔۔ تو چھوٹے موٹے نمبر ز مثال کے طور پر تعداد میں پیش کیے جائیں گے، جن میں سے عموماََ کچھ ہی  انگلیوں کے حصاب میں آنے والے لوگ ہونگے جن میں سے  بیشتر  نے پرایؤٹ،بی اے کیا ہوگا  وہ بھی نقل کے تعاون اور ہیلپر وا  متحان سپروائز کی خصوصی معاونت سے۔۔

 

 

 

ایسے موضوع پر عموماََ محفل میں بیٹھے لوگو ں کی دلچسپی ختم ہوجانا ایک لوکل عمل ہے، آدھے لوگ ماجش کی تیلی کو توڑ کر اپنے دانتوں میں سے پان/گٹکے کی چھالیاں نکالنے یا پھر موبائل پر سانپ والی گیم کھیلنے میں مصروف ِ عمل ہوجاتے ہیں۔

 

 

اور اگر آپ نے پوچھ لیا ایسا کیوں؟  توبہانوں کا ایک نہ رکنے والا  سلسلہ شروع ہو جاتا ہے، باقی سارے غم ایک طرف جو سب سے اہم چیز سامنے آتی ہے وہ کہ جناب لوگ غریب ہیں مالی وسائل نہیں۔

 

ٓاچھا پھر اگر آپ نے یہ سوال اٹھایا کہ چلو غریب کی بات سمجھ آتی ہے، لیکن جو ہمارے مالدار آدمی ہیں جن میں سردار وڈیرے، زمیندار،دوکاندرا مقامی سیاستدان،، جن کے پاس وسائل ہیں ان کے بچوں نے کونسی ڈگری لی۔۔ تو خا موشی  مکمل خاموشی سوائے ایک چند مثا لوں کے۔۔

 

نہ جانے ایسا کیوں۔۔؟   پھر یہ بھی ہوتے دیکھا کہ جن مالدار لوگوں نے اپنی ساری دولت زمینیں خریدنے، پراپرٹیز بنانے میں صرف کیں اسی دوڑ میں وہ دولت نہ انکی زندگی بچانے کی کام آئی، زندگی میں تو ہمیشہ اسی کوشش میں لگے رہے کہ کچھ جمع کر لیں،کوئی نئی زمین خریدیں کو ئی پلاٹ خریدلیں  اور مرنے کے بعد ان کی ہی کی جاہل اولادیں اسی جائداد پر ایک دوسرے کو مارنے میں لگی رہےٰں اور اپنی عمریں عدالتوں کے چکر میں کاٹتے  کاٹتے گزاردیں۔

 

تو اس صورتحال میں یہ سوال پیدا ہوتا ہے؟ کہ کیا فائدہ اتنی ساری مال و دولت جمع کرنے کا اور وہ جو آ پ کو نہ زندگی میں کام آئی وہ مرنے کے بعد کیا کام آئیگی، یا تو آ پ کی آنے والی ان پرھ نسل اس کی چھینا چھینی میں زندگی بھر خوار رہیگی یا وہ اسے بیچ کر عیاشی کریگی۔

 

میں ہر گز یہ نہیں کہتا کہ جائداد نہ بنائیں،زمینیں نہ خریدیں بلکہ میرا موقف یہ ہے کہ جو سرمایہ آپ کے پاس موجود ہے اس کو اپنے اوپر اپنی اولاد کی تعلیم کے اوپر خرچ کریں بلکہ خرچ بھی  نہ کریں  انویسٹ کریں چونکہ تعلیم سے زیادہ منافعہ بخش کوئی کاروبار نہیں۔جس سے آ پ کا حال اور مسقبل دونوں روشن ہونگے،

 

میں سمجھتا ہوں بہانے بنانا بزدل لوگوں کا کام ہے، یقیاناََ بے شمار لوگ واقعی ایسے ہونگے جو انتہائی غربت ذدہ زندگی گزار رہے ہونگے، لیکن بیشتر ایسے ہیں جو صرف بہانے بنا کر اپنے آ پ کو خوش کرنے کے لئے  یہ جملہ رٹ رہے ہونگے، وسائل نہیں وسائل نہیں۔

 

 

 

بل گیٹس بہت خوبصور ت بات کہتے ہیں، کہ اگر آپ غریب پیدا ہو ئے تو  اس میں آپ کا کوئی قصور نہیں لیکن اگر آ پ غریب مر گئے تو آ پ قصور وار ہیں۔ لیکن میرے خیال میں اگر اپ ان پڑھ ہی بڑھے ہوگئے تو اس میں آپ کوئی قصور نہیں لیکن آپ کا بچہ اگر ان پڑھ ہی بڑھا ہوگیا تو مجرم آپ ہیں۔

 

جیسے کہ کہا تھا کہ تعلیم کے موضع پر کوئی بات نہیں ہوگی، لیکن صرف چھوٹی سی مثا ل دینا چاؤں دو دن پہلے کے اخبار میں ایک عدد اشتہار آیا ہے جس میں لیکچراز کی اسامیوں کے لئے  صرف لسبیلہ کے لئے 46کے قریب پوسٹس ہیں، مگر افسوس اس ریاستِ لسبیلہ میں لاکھوں کی آبادی میں سوائے دس  پندرہ لوگوں کے اتنے بھی لوگ  نہیں جو اس کے لئے اپنے کاغذات جمع کراسکیں اور ان دس،پندرہ میں سے کتنے لوگ ایسے ہونگے جو یہ مقابلے کا امتحان پاس کر سکیں گے وہ رزلٹ ہی بتائیگا۔

 

ٓاگر آپ خود اس مضمو ن کو پڑھ اور سمجھ چکے ہی تو کم از کم ایک ایسے شخص کو ضرور پڑھ کے سنائیگا جو آپ جتنا خوش قسمت نہیں۔

Facebook Comments

About the Author

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

You may also like these

No Related Post