کہانیاں آزاد ہوتی ہیں۔۔

 سب کہانیوں میں جیتے ہیں، کہانیا ں آزاد ہوتی ہیں، گھومتی ہیں، رقص کرتی ہیں، جشن مناتی ہیں، بارش میں بھیگتی ہیں، ہنساتی ہیں بعض اوقات جذباتی کر کے رلاتی بھی ہیں،ممکن ہے، کہانیوں کے کردار قیدہوں مگر پھر بھی کہانیوں کو آزادی ہوتی ہے, چونکہ کہانی لکھنے والا یہ اختیاراپنے پاس رکھتا ہے کہ وہ کس موڑ پر  کہانی کو کس رخ موڑ دے، یہ اس کا فیصلہ ہوتا ہے، اور وہ بہترین فیصلہ کرنے والا ہے۔

خریدی ہوئی نئی مشین کے ساتھ آنے والا کِتابچہ بہت کم لوگ پڑھتے ہیں، یہ سوچ کر کہ ’’میں نے دیکھا ہے لوگوں کو کیسے چلاتے ہیں ،وہ اگر چلا لیتے ہیں تو میں بھی چلا لونگا” یہ ہی المیہ زندگی کے ساتھ بھی ہے، بنانے والا ایک  ِبلٹ ِان کِتابچہ بھی دیتا ہے لیکن بے شمار لوگ اس کو پڑھ نہیں پاتے اور بس اس لال بتی کے پیچھے لگے رہتے ہیں کہ میں نے دیکھا ہے لوگ کیسے کرتے ہیں میں بھی کر لونگا اور اس ہجوم کا حصہ بن جاتے ہیں جن کی کوئی انفرادی شناخت نہیں ہوتی ،

اور کچھ لوگ ذرا اس سے ہٹ کر ہوتے، وہ بِلٹ اِن معلومات کو ڈی کوڈ کرتے ہیں ،پڑھتے اور یہ راز جان لیتے ہیں کہ کہانی لکھنے والے نے یہ آپشن بھی دیا ہے کہ کہانیوں کے ساتھ ساتھ اس نے کردار کو بھی اختیا ر دیا ہے کہ وہ تھوڑی سی کوشش کرے، تسخیر کرے، تجسس پیدا کرے اور کہانی میں تبدیلی کو ممکن بنائے۔چلیں اس کو بات یاد رکھتے ہوئے کہانی پر فوکس کرتے ہیں۔

جاری ہے۔۔۔۔

 

Facebook Comments

About the Author

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

You may also like these