جون کی یکدم تیز گرمی اور لوح کا موسم تھا، لیکن ہم اپنی گرمی کی چھٹیوں کو صرف اس لیے ضائع نہیں کرسکتے تھے کہ گرمی ہے، ہم اکثر گھر سے دور مید ان میں کرکٹ کھیلنے جایا کرتے تھے اور یہ گرمی چہر ے کی رنگت کو اپنی ظالم کیفیت میں جکڑ دیتی تھی لیکن کبھی احساس کمتری نہیں ہوئی چونکہ وہا ں سبھی اسی رنگ میں رنگ جاتے تھے اور ساری رنگ گورا کرنے والی کریموں کے دعوے جھوٹے لگتے تھے۔
ایسی ہی بلکل ایک دوپہر ہم سارے دوست گروائنڈ کو طرف رواں دوان تھے کہ جب ایک کھیت کو پار کر کے دوسرے کھیت میں داخل ہوئے تو ایک انتہائی بارعھب کتے کی آواز ہمارے قریب آتی جارہی تھی،میں جب تک ہوش سنبھال کے پیچھے دیکھتا کہ میرے دوست کدھر ہیں تہ یہ دیکھا کہ میرا وہ دوست جو صرف شوقیہ کرکٹر تھا اور ہر میچ میں صرف رن آئوٹ ہونے کے لئے آتا تھا وہ دوڑ میں سب سے آگے نظر آیا ( اس کو صرف اس لئے کھلاتے تھے کہ وہ تھوڑے امیر گھرانے سے تھا اور ہمارے لئے بیٹ،بال کا ٹھیکہ اسنے اٹھایا تھا)
اور میں اس کتے کی غضب دار آواز اور بارعب دوڑ کی وجہ باگ نہ سکا اور وہیں پر کانپتا رہا میں نے چاہا کے باگوں لیکن باگ نہ سکا۔میں کتے کو اپنے انتہاہی قریب پایا اور وہ سارے دوست جنہوں ذندگی بھر ساتھ نبھانے کا کہا تھا اس نازک وقت میں اپنے گھروں کو پہنچ چکے تھے، میرے پاس کوئی آپشن نہیں تھا باگنے کا ،چونکہ میں نے بھاگنے کی بے پنا کوشش کی لیکن میرے پائوں نے میرا ساتھ نہ دیا،کتا صرف چند قدم پر آکے رک گیا اور دھاڑ کر مجھ پر حملہ وار ہونے کی کوشش کی ،میں بس یہ کر پایا کہ میں نےآنکھیں بند کی اور ایک چیخ ماری ایسی چیخ کے میرے خود اپنے کان سن ہوگئے کتے نے یہ چیخ سن نی تھی کے دوبارہ اپنی منزل کی طرف بھاگ نکلا۔
مجھے نہیں پتا میں نے کیا لیکن مجھے اتنا ضرور یاد ہے کہ میں نے اپنے ڈر کو ڈرایا۔اس دن سے مجھے یقین ہوگیا کہ جس نے اپنے ڈر کو ڈرایا وہ کامیاب رہا۔
یہ مت کرو،وہ مت کرو،ایسا نہ کرو ،ویسا نہ کرو،تم سے نہیں ہوگا،تم نہیں کرسکتے،چلو چلو یہ تمہار اکام نہیں،یہ بچوں کا کام نہیں۔ یہ سب آپ کو ڈرانے والے جملے ہیں تاکہ آپ ڈرے رہیں اور کامیاب نہ ہوں،ڈر صرف آپ کی ایک سوچ کا نام ہے , تخیل کا عمل خوف کے بعد ہی سے شروع ہوتا جب تک خوف میں رہیںگے وہی کرتے رہیںگے جو لوگ پہلے کرتے رہے ہیں، اور اسی دائرے میں گھومتے رہیں گے لیکں جس دن آپ نے اپنے ڈر کو ڈرایا آپ تخلیق کار بن جاہینگے۔
تو آہیں آج سے ہر ڈر کو ڈراہیں جو ہمیں آگے بڑھنے سے روکتا ہے بس ۔