ہم اکثر وبیشتر اپنے لوگوں اور سسٹم کے متعلق یہ شکایتیں کرتے رہتے ہیں ، لیکن شاید بہت کم ہی ایسے لوگ ہوتے ہیں جو ان دونوں کو بہتر بنانے کی کوشش کرتے ہیں، اس کی ایک وجہ شاید یہ بھی ہے کہ شکایت کرنا قدرِ آسان اقدام ہے۔
گزشتہ دو مہینے سے میں نیویارک میں اس عالمی ادارے کے ساتھ کام کر رہا ہوں اورمیں یہ سمجھنے کی کوشش کر رہا ہوں کہ وہ کیا چیزیں جو انہیں ہم سے(کام کے لحاظ سے) مختلف بناتی ہیں۔
اور جو میرا پہلا تجزیہ ہے وہ یہ کہ ان کے پاس اکیسویں صدی کی صلاحیتیں ہیں اور یہ ان کا بھر پور استعمال کر رہے ہیں۔
ان صلاحیتوں کا تعلق آپ کی GPAیا آپ کی کلاس پوزیشن سے بلکل بھی نہیں ، اور یہ بھی ایک فضول خیال ہوگا کہ ہمارے تعلیمی ادارے آ پ کو یہ صلاحیتیں سکھا رہے ہیں۔
یہ جاننے کی کوشش کرتے ہیں کہ اکیسویں صدی کی صلاحیتیں ہیں کیا ؟
کیا یہ صلاحیتیں ہم سب حاصل کر سکتے ہیں ؟
تو میر ا جواب ہوگا جی بالکل ہم سب محنت سے ان صلاحیتوں کا حصول ممکن بنا سکتے ہیں اور پرسنلی اور پروفیشنلی ایک بہتر مستقبل کو یقینی بنا سکتے ہیں ۔
اکیسویں صدی کی صلاحیتیں ہیں کیا ؟
یہ صلاحیتوں کا ایک ایسا مجموعہ ہے جو اس بدلتی ہوئی دنیا میں اپنی جگہ بنانے کے لئے ہر انسان کو درکار ہوتا ہے،
اگر آپ ابھی یونیورسٹی سے فارغ ہوکر روز گار کی تلاش میں ہیں ، آپ کافی عرصے کام تو کر رہے لیکن کوئی خاطر خواہ کامیابی نہیں مل رہی یا پھر آپ اپنے آپ کو اس کام کو کرتے ہوئے متعمن نہیں سمجھتے یا پھر آپ معاشرے میں اپنی بحیثت ایک متحرک شہری اپنی شناخت بنا نا چاہتے ہیں؟
تو یہ بلا گ آپ کے لئے ہی لکھا گیا ہے۔
کوشش یہ کی گئی ہے کہ ان صلاحیتوں کو چار مختلف کیٹگریز میں ڈالا جائے تاکہ پڑھنے والوں کو آسانی ہو ۔
اور ان گروپس کی تشکیل کچھ اس طرح ہے ۔
- سوچنے کا طریقہ کار (ways of thinking)
- کام کو سر انجام دینے کا طریقہ کار(ways of working)
- کام کرنے کے لئے درکار مہارتیں (tools for working)
- معاشرتی لحاظ سے درکار اسکلز۔(living in the world)
موضوع کے حصاب سے اور آگے آنے والی معلومات کو مدِ نظر رکھتے ہوئے میں نے ان گروپس کو حصہ وار پبلش کرنے کا اردا کیا ہے ، بلاگ کے اگلے حصے میں ہم “سوچنے کا طریقہ کار (ways of thinking)” میں بات کرینگے اور کوشش یہ ہوگی کہ بہتر انداز میں بات کو آپ تک پہنچایا جائے۔
جاری ہے۔۔۔