خون کے کھلونے

 
بچپن میں جب کبھی میرا کوئی کھلونا کھوجاتا تھا ، تو میر ی  ماں پاگلوں کی طرح اسے ڈھونڈنا شروع کردیتی تھی، ہر وہ جگہ جدھر میں کھیلا ،گیا ،بیٹھا، غرض کہ ہر وہ جگہ جوکافی عرصے سے بند ہوتی تھی،کیا پتا وہاں رکھا گیا ہو ؟۔ پھر وہ اس بے چینی میں میرے بڑھے بھائیوں سے بھی بار بار پوچھتی تم نے کہیں اس  کاکھلونا  چھپایا تو نہیں؟  
 وہ  ھتاکہ بعض دفعہ میری خالہ سے اس بات پر لڑپڑتیں کہ آپ کا  کا بیٹا آیا تھا  تواسی  ہی نے اٹھایا ہوگا ، لیکن اس ساری کوشش میں مجھے وہ  رونے نہیں دیتیں عموماً کھلونایا تو مل جاتا،یا وہ بازار سےنیا دلوا دیتیں۔
 
لیکن، اب میں سوچتا ہو ں کہ جن مائوں کے اپنے کھلونے کہیں کھو جاتے ہیں، ، ان کو تو کوئی کھلونا بازار سے بھی  مل بھی نہیں  سکتا۔ وہ اب اپنے کھلونوں کی تلاش میں کس حال سے گزرتی ہونگی شاید ہم اور آپ محسوس تک نہیں کرسکتے، چونکہ پلاسٹک کے کھلونوں اور خون کے کھلونوں میں فرق بہت ہے۔
 
 
 

بلاگ سننے کے لئے یہاں پر کلک کریں۔

[soundcloud url=”https://api.soundcloud.com/tracks/124847021″ params=”color=ff6600&auto_play=false&show_artwork=true” width=”100%” height=”166″ iframe=”true” /]

About the Author

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

You may also like these

No Related Post