سب کو خوش نہیں رکھ سکتے، نہ ہی کوشش کریں۔

 یقیناً   آپ نے  بھی بچپن میں جب کبھی کوئی نیا کام کرنے کا ارداہ کیا ہوگا  تو گھر سے یہ جملہ ضرور سننے کو ملا ہوگا”کہ چار لوگ دیکھیں تو کیا کہینگے ؟

 

 میرے قصے میں  یہ ہر اس کام کے لئے کہا جاتا  تھا جو میرے محلے میں یا تو نیا ہوتا یا انوکھا ، چاہے وہ قمیض شلوار کی بجائے پینٹ شرٹ پہنے کے ہو یا ہیئر سٹائل کو تبدیل کرنے سے لے کر سٹیج پر پرفارمنس دینے  سے لیکر اپنی بہن کو سائکل پربٹھا کر سکول لے جانے ،غرض ہر اس کام کے متعلق جو باقی دنیا نہ کرتی ہو۔

خیرایسے بے شمار کام کیئے بھی جن سے مجھ کو ڈرایا گیا کہ چار لوگ کیا کہینگے،  لیکن ایسے بھی بے شمار کام تھے  جو نہ کر سکا ان چار لوگوں کے ڈرسے۔اب افسوس اس لئے ذیادہ ہوتا ہے کہ مجھے ذندگی کے سارے سفر میں مجھے وہ چار لوگ کہیں نہ ملے۔

 

ہمار ہ معاشرہ یقیناً تبدیلی سے ڈرتا ہے، ا ب کونسی تبدیلی ؟ یہ ایک الگ بحث ہے۔ مگر ڈرتا ہے،  اور ہمیں وہ لوگ ڈراتے ہیں جو خود ہم سے ڈرتے ہیں اور یہ چاہتے ہیں کہ ہم بھی اسی سوچ میں رنگے رہیں اور ان ہی کی طرح سوچیں۔

ایسا اب ہر گز ممکن نظر نہیں آتا ،چونکہ بدلتے وقت کے ساتھ معیشت بدل چکی ہے اور جب معیشیت بدلتی ہے سب کچھ بدلتا جاتا ہے۔

 میرے خیال میں تبدیلی کو صرف دو قسم کے لو گ ہی ڈیل کر سکتےہیں ایک وہ جو اتنے طاقت ور ہوں کہ اس تبدیلی کے مقابلے میں ایک اور تبدیلی کو سامنے لاہیں اور دوسرے وہ جو اس تبدیلی کے ساتھ ساتھ اپنے آپ کو ایڈجسٹ کر تے جاہیں۔

پہلا آپشن  تو انتہاہی مشکل ہے مگر نا ممکن نہیں، لیکن دوسرا قدرے آسان ہے۔

  اور اگر آپ اس تبدیلی کے سامنے مزاحمت کرینگے تو آپ بہت پیچھے رہ جاہینگے۔

اب جیسے جیسے لوگوں تک بات پہنچانے کے ذرائع ذیادہ ہو گئے  ہیں اسی طرح مختلف نظریئے اور خیا لات آپ کے ارد گرد آگئے ہیں دنیا سکڑ گئی ہے  ، جس سے یہ ہو ا کہ آپ بے شما ر لوگ چاہتے ہیں کہ آپ ان کی طرح سوچیں اور ایسا ہی بولیں جیسا وہ سمجھتے ہیں۔

آپ سوشل میڈ یا کی ہی مثال لے لیں، یہاں ہر شخص آپ کو اپنے خیالا ت اور سوچ فروخت کرنے کے چکر میں ہے، آپ اگر عمران خان کو سپورٹ کریں تو لوگ آپ کا طالبان سے جھوڑ لتے ہیں، بلوچستان کے مسائل کی بات کریں تو لوگ  آپ کو محب ِوطن سے سمجھنے سے کتراتے ہیں ،ملالہ کے حق میں بولیں تو لوگ آپ کو ایجنٹ کہنے لگتے ہیں، نہ جانے کتنی اور مثالیں ہیں۔

۔ کہتے ہیں کہ  ،اگر آپ یہ سوچتے ہیں کہ باقی لوگ آپ کے بارے میں کیا سوچتے ہیں تو یقن کر لیئے جئیے گا کہ آپ کسی کہ سوچ کے قید  ی ہیں

 

بس آپ ایک بات کا یقین کرلیں کہ آپ سب لوگوں کو خوش نہیں رکھ سکتے  اور نہیں آپ کو رکھنا چاہیے۔

آپ جتنا بھی اچھا کام کریں ،سوال ہی پید ا نہ ہوتا کہ اس معاشرے میں ایسے لوگ آپ کو نہ ملیں جو آپ کے کام سے کیڑے نہ نکالیں، سو گزارش یہ ہے کہ جو کر رہے ہیں وہ کرتے رہیں  اور ان چار لوگوں کی قطعاً فکر نہ کریں جو خود کچھ نہیں کرسکتے۔

بلاگ سننے کے لئے یہاں پر کلک کریں۔

[soundcloud url=”https://api.soundcloud.com/tracks/124625986″ params=”color=ff6600&auto_play=false&show_artwork=true” width=”100%” height=”166″ iframe=”true” /]

About the Author

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

You may also like these

No Related Post