اب تو ہمیں جینے دو جینے دو

 بچپن میں جب پہلی کلا س سے دوسری کلاس میں گئے توباجی نے کہا بیٹا پہلی کلاس کچھ نہیں اصل امتحان تو دوسری کلاس کا ہوتا ہے۔
 تھوڑے بڑھے ہوئے ،جب چوتھی جماعت پاس کر کے پاس پانچویں میں گئے تو باجی نے کہا چوتھی جماعت تک تو ہم خود امتحان لیتے تھے اور پاس کر دیتے تھے لیکن پانچویں میں بوڑد کا امتحان ہے تو محنت کرنا پڑھیگی،
پھر چھٹی،ساتویں آٹھویں تک اسی طرح ڈرایا جاتا،
 نویں جماعت میں ہیڈ ماسٹر صاحب نے اپنے خطاب میں صاف صاف کہد یا کہ آٹھویں تک کے ایک امتحانات توآپ کے اپنے ضلع میں چیک ہوتے ہیں تو یہ فیل ہونا یا ذیادہ نمبر لینا کو ئی مسلہ نہیں ہے
اب اصل امتحان تو نویں جماعت کا ہے کیونکہ ایک تو یہ دسویں کلاس کے کل نمبر میں انتہائی اہم رول ادا کرتے ہیں اور دسویں جماعت آپ کے کالج کے داخلے میں مدد دیگی،
 جیسے تیسے کر کے میٹرک بھی پاس کر لی اب کالج کا دورہ ہے، پرنسپل صاحب نے اپنی انگریزی زبان میں کہا جس کا ترجمہ بعد میں دوستوں نے بتایا کہ سر کہہ رہے ہیں میٹرک تک جو ہو گیا وہ ہوگیا وہ آپ کے مستقبل میں کسی کام نہ آیئگا۔ آپ کے مستقبل کا اصل فیصلہ انٹر میڈیٹ کے مارکس کرینگے چونکہ اسی کی بدولت آپ میڈیکل،انجینئرنگ یونیورسٹی یا کسی بھی اور شعبے میں داخلہ لینے کے اہل ہونگے اور یہ ہی آپ کو مستقبل ہوگا۔۔۔۔
اچھا جی ۔۔۔یہ مستقبل کب آہیگا جس کے لئے ہمیں سارے ماضی میں ڈرایا گیا۔۔۔۔
پھر انٹرمیڈیٹ بھی پاس ہوگیا ہم سمجھے مستقبل روشن ہے اور اب ڈرنا بھی نہیں پڑیگا۔
لیکن کیا پتا تھا کہ یہ خوش فہمی تب تک ہے جب تک ہم گریجوایشن کے لئے ڈگری کالج  میں داخل ہوئے۔
پھر ہمیں  پروفیسر صاھب نے اپنی واسکٹ سنمبھالتے ہو ئے بتا یا، کہ اب تک جو ہوا وہ ہو گیا اس کا آپ کے مستقبل میں کوئی کردار نہیں، اصل میں آپ کا فیصلہ آپ کے گریجوایشن کے مارکس ہی آپ کو اچھی نوکری دلواسکتے ہیں اور کسی اچھی یونیورسٹی میں ماسٹرز کے لئے مدد دینگے۔۔۔۔۔
اچھا جی یہ بھی ٹھیک، گریجوایشن بھی ہوگیا۔۔۔۔۔۔
زندگی چلتی رہی،
 آج پھر ایسا ہی ہوا، میں ماسٹر کا فائنل ایئر کا سٹوڈنٹ ہوں اور آج پھر ہمیں یہ کہ کہ ڈرایا گیا کو جو اپنے فرسٹ ایئر میں کیا وہ تو صرف ایک ٹیسٹ تھا ۔
اصل امتحان تو اب ہو گا فائنل میں۔۔
                                                          نہ جانے کب ہمیں شاباش دی جایئگی کہ جو آپ نے کیا وہ بہت ذبردست ہے اور یقین رکھو کہ آگے بھی اچھا ہی کروگے۔
تھڑی ایڈیتس والے بھائی صھیح کہتے تھے۔۔۔
ساری عمر ہم ڈر ڈر کے جیئے لئے اب تو ہمیں جینے دو جینے دو۔۔۔۔۔

About the Author

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

You may also like these

No Related Post